پاک بوسہ Paak Bosa

 

پاک بوسہ

 الہیاتی، لطوریائی اور روحانی مفہوم
(تحریر: یونس فرانسس)

  پاک بوسہ حقیقی مسیحی محبت، یگانگت اور بھائی چارے کی ظاہری علامت ہے۔ بحیرہ روم کے گردونواح میں بسنے والے معاشروں میں ایک دوسرے سے ملتے وقت سلام و دعا کے ساتھ بوسہ لینے اور دینے کی عام روایت تھی۔ لیکن ثقافتی اور معاشرتی علامت کے علاوہ اس کی کوئی خاص مذہبی یا روحانی اہمیت نہیں تھی۔

  مسیحت نے اس ثقافتی و معاشرتی روایتی طرز آداب کو ایک نئے معنی اور مفہوم عطا کیے۔ ابتدائی کلیسیا میں جب مسیحی ایک دوسرے سے پاک بوسہ کا تبادلہ کرتے ہوئے ملتے تو وہ اس بات کا اظہار کرتے کہ وہ مسیح کی محبت میں ایک دوسرے سے ایک خاص بندھن میں بندھے ہوئے ہیں۔

         لہذا ہم کہہ سکتے ہیں کہ پاک بوسہ یا سلامتی کا بوسہ خالصتاً مسیحی روحانی اصطلاح ہے۔ جس کی پہلے کہیں مثال نہیں ملتی۔

عہدِ جدید میں پاک بوسہ کا ذکرہمیں مندرجہ ذیل آیات میں ملتا ہے۔

تم آپس میں پاک بوسہ لے کر ایک دوسرے کو سلام کرو۔
مسیح کی سب کلیسیائیں تم سے سلام کہتی ہیں۔
  16: 16  رومیوں
٭
 سو بھائی تمہیں سلام کہتے ہیں۔
پاک بوسہ لے کر آپس میں سلام کرو۔
1 Corinthians 16: 20

٭ 

تم آپس میں پاک بوسہ لے کر سلام کرو۔

تمام مقدسین تمہیں سلام کہتے ہیں۔

  2 Corinthians 12: 13

٭

پاک بو سے سب بھائیوں کو سلام کرو۔ 

1 Thessalonians 5: 26

٭

  محبت کا بوسہ لے کر ایک دوسرے کو سلام کرو۔

  تم سب کو جو مسیح میں ہو سلامتی حاصل ہوتی رہے۔

پطرس 5: 14

 مندرجہ بالا آیات میں پاک بوسہ کا ذکر خاص طور پر خطوط کے آخر میں آیا ہے۔ اس سے یہ تاثر ملتا ہے کہ ابتدا میں پاک بوسہ عبادات کے اختتام پر کلماتِ برکات سے منسوب تھا۔ جیسا کہ مندرجہ ذیل آیت سے بھی ظاہر ہوتا ہے۔

تم آپس میں پاک بوسہ لے کر سلام کرو۔  تمام مقدسین تمہیں سلام کہتے ہیں۔ خداوند یسوع مسیح کا فضل اور خداکی محبت اور  روح القدس کی شراکت تم سب کے ساتھ ہو۔ 

2 Corinthians 13: 12 - 13

 بعد ازاں وقت گزرنے کے ساتھ یہ یوخرستی عبادت کا اہم حصہ بن گیا۔ یوں یہ آج بھی مختلف کلیساؤں کی یوخرستی عبادت میں خاص اہمیت رکھتا ہے۔ جس کا اظہار مختلف ممالک، معاشروں یا ثقافتوں میں وہاں کی رائج روایات کے مطابق کیا جاتا ہے۔ مثلا''کہیں بوسہ کے ساتھ، کہیں گلے مل کر کہیں ہاتھ ملا کر یا کہیں ہاتھ جوڑ کر جھکتے  ہوئے ان الفاظ کے ساتھ کہ

                                  خداوند کی سلامتی آپ کے ساتھ ہو              آپ کے ساتھ بھی ہو 

پاک بوسہ کا تصور

 عبرانی  - شالوم

یونانی  - آئرین اور

 لاطینی پاکس سے ماخوذ ہے۔ جن کے لغوی معنی سلامتی، اطمینان اور سکون کے ہیں۔ شالوم کی اصطلاح ایک دوسرے کو سلامتی کی دعا دینے، اور اس کے سکون و اطمینان کی برکت اور خواہش کے طور پر استعمال گئے ہیں۔

 ابتدائی کلیسیا میں پاک بوسہ کے تبادلہ کے غیر اخلاقی اور غیر موزوں استعمال کی روک تھام اور اس کے غیر مناسب استعمال سے بچنے کے لئے عورت اور مرد عبادت میں علیحدہ علیحدہ بیٹھتے تھے۔ اور مرد صرف مردوں سے اور عورتیں صرف عورتوں سے پاک بوسہ کا تبادلہ کرتے تھے۔ پاک بوسہ کی پاکیزگی اور روحانی اہمیت کو اجاگر کرنے اور عام روایتی سلام و دعا سے مختلف ظاہر کرنے کے لئے اسے صرف بپتسمہ یافتہ مسیحوں تک محدود کیا گیا تھا۔

    ابتدائی کلیسا میں صرف ایک بپتسمہ یافتہ ہی دوسرے بپتسمہ یافتہ سے پاک بوسہ کا تبادلہ کر سکتا تھا۔ اور بپتسمہ یافتہ کا کسی غیر بپتسمہ یافتہ سے  بوسہ کرنے کو ممنوع قرار دیا گیا تھا۔

٭

یوخرستی عبادت میں پاک بوسہ کی روایت اور اہمیت

 مختلف روایتی کلیسیاؤں میں پاک بوسہ کا تصور اور استعمال آج بھی مختلف اشکال اور طریقہ کار میں مندرج ذیل عنوانات کے نام سے رائج ہے۔

Kiss of peace

Sign of peace

Holy Kiss

Peace

Pax

جن کلیساؤں میں یہ رسم کسی نہ کسی صورت میں عبادت کا اہم حصہ ہے۔ ان میں

رومن کیتھولک کلیسا

مشرقی کیتھولک کلیسا

مشرقی آرتھوڈوکس کلیسیاء

چرچ آف انگلینڈ

لوتھرن کلیسیا قابلِ ذکر ہیں۔

رومن کیتھولک کلیسا  اور چرچ آف انگلینڈ میں موجودہ دور میں بھی 

kiss of peace

sign of peace 

سلامتی کے  بوسہ کی جگہ سلامتی کے تبادلہ کی رسم استعمال کی جاتی ہے۔

  رومن کیتھولک کلیسا میں یوخرستی عبادت کے دوران دعائے ربانی کے بعد کاہن یا شماس (ڈیکن) یہ کہہ کر ہر کسی سے سلامتی کا اظہار کرتا ہے۔

    خداوند کی سلامتی آپ کے ساتھ ہوں

اور جواب میں جماعت یوں کہتی ہے

  کہ آپ کے ساتھ بھی ہو

  پھر کاہن یا شماس کہتا ہے۔

  ہم ایک دوسرے کی سلامتی چاہیں۔

  اس کے بعد تمام جماعت مختلف ممالک میں رائج ثقافتی اور روایتی طور پر ہاتھ ملا کر، گلے مل کر، یا بوسہ کے تبادلے کے ساتھ یوں کہہ کر ایک دوسرے کی سلامتی چاہتے ہیں۔

  کہ خداوند کی سلامتی آپ پر بھی ہو۔

رسولی دور کی ایک نہایت اہم دستاویز ڈیڈاکے میں پاک شراکت حاصل کرنے سے پہلے صلح اور سلامتی کی اہمیت پر درجہ ذیل الفاظ میں زور دیا گیا ہے۔کہ

کسی شخص کو ایک دوسرے سے صلح کیے بغیر خداوند یسوع مسیح کے پاک بدن اور خون میں شراکت نہیں کرنی چاہیے۔ دل میں رنجش، کدورت اور نفرت کے ساتھ پاک بدن اور خون حاصل کرنے والے گناہ کے مرتکب ٹھہرتے ہیں۔

جیسے کہ مقدس پولوس رسول فرماتے ہیں۔

اِس واسطے جو کوئی نالائق طور پر روٹی کھائے یا خداوند کے پیالے میں سے پئے تو وہ خداوند کے بدن اور خون کا گنہگار ٹھہرے گا۔ پس آدمی اپنے آپ کو پرکھے اور اسی طرح اس روٹی میں سے کھائے اور اس پیالے میں سے پئے۔ کیونکہ جو نالائق طور پر کھاتا اور پیتا ہے وہ اس بدن کی تمیز نہ کر کے اپنی سزا کھاتا اور پیتا ہے۔ ۱قرنتیوں ۱۱:  27 -28

مقدس جسٹن شہید – 100 - 165

   اپنی ایک تحریر میں نئے بپتسمہ یافتہ اور گناہوں سے تائب لوگوں کو کلیسیا میں پاک بوسہ کے ساتھ خوش آمدید کہنے اور استقبال کرنے کا ذکر کرتے ہیں۔ یوخرستی عبادت میں پاک بوسہ کے بارے میں وہ مزید کہتے ہیں کہ

 ِدعا کے اختتام پر ہم ایک دوسرے کو پاک بوسہ کے ساتھ ملتے ہیں اس کے بعد روٹی اور مے لائی جاتی ہے۔ اور ہم عشائے ربانی کی رسم ادا کرتے ہیں۔

مقدس ترتالیین – 155 - 220

 لکھتے ہیں۔ کہ

  گھر سے رخصت ہونے سے پہلے مسیحوں کو پاک بوسہ لے کر یہ کہتے ہوئے رخصت ہونا چاہیے کہ

'' اس گھر پر سدا سلامتی رہے''

ہائپولیتس آف روم 179 - 235

  سلامتی کے پاک بوسہ کی اہمیت اور استعمال کا ذکر کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ - دعا کے اختتام پر بپتسمہ یافتہ آدمی آدمیوں سے اور بپتسمہ یافتہ عورتیں عورتوں سے پاک بوسہ کا تبادلہ کرتے ہیں۔ لیکن متلاشیوں کو ایسا کرنے کی اجازت نہیں ہے کیونکہ وہ ابھی پوری طرح مسیح کے بدن کا حصہ نہیں ہیں۔

مقدس امبروز 339 - 394

  مقدس امبروز سے منسوب ابتدائی لطوریائی رسم کے مطابق پاک بوسہ رسولوں کے عقیدے کے پڑھے جانے کے بعد اور نذارنے سے پہلے کیا جاتا تھا۔ مقدس امبروز پاک بوسہ کی اس رسم کو معافی، صلح اور سلامتی سے منسوب کرتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ نذرانہ پیش کرنے سے پہلے عبادت میں شریک لوگوں کو تمام گلے شکوے مٹا کر ایک دوسرے سے صلح و سلامتی قائم کرنے کے بعد اپنے نذرانے اور ہدیئے خداوند کے حضور پیش کرنے چاہیئں۔

مقدس امبروز کے اس نقطہ نظر کی بنیاد درج ذیل آیات پر مبنی ہے۔

اگر تو قربانگاہ کے پاس اپنی نذر لے جائے۔ اور وہاں تجھے یاد آئے کہ میرے بھائی کو مجھ سے شکایت ہے۔ تو اپنی نذر قربانگاہ کے سامنے چھوڑ کر چلا جا پہلے اپنے بھائی سے میل کر تب آ کے اپنی نذر گزران۔ متی 5: 23 - 24

  رومن کیتھولک کلیسا میں بعد ازاں سلامتی کی اس رسم کو  دعائے ربانی کے بعد، پاک شراکت سے پہلے منتقل کردیا گیا ہے۔

اس تبدیلی کی وجہ مقدس آگسٹین کی ایک تفسیر تھی۔

353- 430  مقدس اگسٹین 

  اپنے ایک خطبہ میں یوں فرماتے ہیں کہ

  پاک بوسہ کا گناہوں سے توبہ، معافی اور خداوند یسوع مسیح کے پاک بدن اور خون میں شراکت سے گہرا تعلق ہے۔  اس لئے ہمیں گناہوں سے توبہ کر کے، خدا اور ایک دوسرے سے معافی مانگ کر، صلح اور سلامتی قائم کرنے کے بعد ہی ہمیں خداوند یسوع مسیح کا پاک بدن اور خون حاصل کرنا چاہیے۔

وہ مزید کہتے ہیں کہ

جب یوخرستی عبادت میں دعائے ربانی کے بعد کہا جاتا ہے کہ

   سلامتی آپ کے ساتھ ہو۔

تو ایماندار ایک دوسرے سے گلے مل کر پاک بوسہ کے ساتھ مسیحی محبت کا اظہار کرتے ہیں۔ لہٰذا یہ اظہارِ سلامتی نیک نیتی اور پاک دلی پر مشتمل ہونا م چاہیے۔ کیونکہ یہ مسیحی محبت اور بھائی چارے کی ایک خوبصورت اور قوت بخش علامتوں میں سے ایک ہے۔

مقدس آگسٹین قیامت المسیح کے دن دیئے گئے ایک اور خطبہ میں کہتے ہیں کہ

دعائے ربانی کے بعد مومنین مسیحی محبت اور یگانگت کی ظاہری علامت کے طور پر ایک دوسرے سے گلے ملتے ہوئے پاک بوسے کے ساتھ ایک دوسرے کی سلامتی چاہتے ہیں۔

مقدس آگسٹین کے اس نقطہ نظر کی بنیاد مقدس متی کی انجیل6 باب 5 آیت ہے۔

 اور جس طرح ہم اپنے قرضداروں کو بخشتے ہیں۔

تو ہمارے قرض ہمیں بخش۔

لہٰذا مقدس آگسٹین کے وقت سے لے کر آج تک کاتھولک کلیسا کی یوخرستی عبادت میں سلامتی کی رسم دعائے ربانی کے بعد اور پاک شراکت سے پہلے آتی ہے۔

 ہم نے دیکھا کہ کس طرح پاک بوسہ، سلامتی کا بوسہ مسیحی زندگی کا اہم جزو رہا ہے۔ اس کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ یہ نا صرف ابتدائی کلیسیا میں عبادات کااہم حصہ تھا۔بلکہ آج بھی مختلف کلیسیاؤں میں یہ یوخرستی عبادت کا اہم حصہ ہے۔ 

حقیقی قلبی و روحانی سکون کا توبہ، معافی اور سلامتی سے گہرا تعلق ہے۔ جو اس بات کو ظاہر کرتا ہے کہ ہم دوسروں کی غلطیوں اور تقصیروں کو معاف کرنے اور اپنے گناہوں کی معافی کے بعد ہی حقیقی سکون اور سلامتی حاصل کر سکتے ہیں۔ اور ہماری دعا اور نذرانوں کی قبولیت ہماری خدا اور لوگوں سے صلح اور سلامتی سے منسوب ہے۔

اگرچہ رومن کیتھولک کلیسا میں بعد ازاں سلامتی کی اس رسم کو دعائے ربانی کے بعد، پاک شراکت سے پہلے منتقل کردیا گیا ہے۔ لیکن چرچ آف انگلینڈ اور مشرقی آرتھوڈکس کلیساؤں میں سلامتی کی یہ رسم آج بھی  نذرانے سے پہلے اسی جگہ پر ادا کی جاتی ہے جس کا ذکر مقدس امبروز نے کیا تھا۔

     کیتھولک کلیسیا کی ایک دستاویز کے مطابق اب لوگ سلامتی کی اس علامت کو پاک بوسہ کی بجائے مقامی رسم ورواج کے مطابق ہاتھ ملا کر، گلے مل کر، یا ہاتھ جوڑ کر سرنگوں ہوتے ہوئے بھی ادا کر سکتے ہیں۔

٭٭٭

Page last updated: Monday 16th January 2023 8:56 PM
Powered by Church Edit