کفرنحوم - شہر مسیحا - شہر معجزات
تحقیق وتحریر - یونس فرانسس
اگرچہ کفرنحوم کا ذکر ہمیں عہد عتیق میں نہیں ملتا۔ لیکن یہ شہر غالباً دوسری صدی قبل از مسیح میں ہاسمونین دور حکومت میں معرضِ وجود میں آیا اورتاریخ کے مختلف اتار چڑحھاؤ دیکھنے کے بعد یکے بعد دیگرے زلزلوں کے نتیجے میں گیارھویں صدی میں کھنڈرات کا ڈھیر بن گیا۔
کفرنحوم دمشق اورمصر کے درمیانی تجارتی راستے پر واقع ہونے کی وجہ سے خاص اہمیت کا حامل تھا۔
کفرنحوم آرامی زبان کے دو الفاظ
kepar اور Nahum
کیپر - معنی گاؤں
نحوم - کسی شخص کا نام
کا مجموعہ ہے۔یعنی کہ نحوم کا گاؤں
لیکن نحوم کون تھا۔ اس بارے میں کوئی تاریخی ثبوت یا حوالہ نہیں ملتا۔ لیکن سبھی سکالرز اس بات پر متفق ہیں کہ نحوم نبی کا اس گاؤں سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
کفرنحوم کا یونانی لفظی مطلب
سکون کا گھر، آرام یا سکون کا گھر۔
خداوند یسوع مسیح کے دور میں اس شہر کی آبادی تقریبا پندرہ سو لوگوں پر مشتمل تھی۔ یہاں زیادہ تر لوگوں کا ذریعہ معاش ماہی گیری تھا۔
کفرنحوم میں
- محصول لینے والے کی چوکی کی موجودگی۔ مرقس 2:14
- ہیرودیس بادشاہ کے اہم اور اعلی افسرکی تعنیاتی صوبہ دار کی قیام گاہ۔ متی 8: 5
- اور یہودی عبادت خانہ کی موجودگی
اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ کفر نحوم کو خداوند یسوع مسیح کے دور میں اہم مقام حاصل تھا۔
مقدس متی کا تعلق بھی اسی شہر سے تھا اور یہیں سے خداوند یسوع مسیح نے اسے
دعوت رسالت دی تھی۔ متی 9: 9، مرقس 2: 13-15، لوقا 5: 27-29
آج یہ شہر محض کھنڈرات کے سوا کچھ نہیں۔
اس شہر کی تباہی و بربادی کا سلسلہ چوتھی صدی میں ایک زوردار زلزلے سے شروع ہوا جس سے شہر کا زیادہ تر حصہ تباہ و برباد اور لوگ لقمہ اجل بن گئے۔
ساتویں صدی میں ایک اور شدید زلزلے نے شہر کی بنیادیں ہلا دیں اور ملبے کے ڈھیر نے کئی جانیں نگل لیں۔
گیارہویں صدی میں پورے کا پورا شہر ایک اور زلزلے کی نظر ہوا جس نے پورے شہر کو تہس نہس کر دیا اور جو لوگ بچ گئے وہ وہاں سے دوسرے علاقوں میں نقل مکانی کر گئے۔
وہ شہر جسے خداوند یسوع سے براہ راست تعلیمات سننے کے شرف کی وجہ اور وہاں کئے گئے معجزات کی وجہ سے آج جاہ و جلال کی مثال ہونا چاہئے تھا۔ وہ اپنی کم اعتقادی، سنگ دلی، تعلیمات سے انحراف اور الہی ذات کی مخالفت کی وجہ سے کھنڈرات کا ڈھیر بن گیا۔
اور یوں خداوند یسوع مسیح کے کہے ہوئے الفاظ پورے ہو گئے۔جو اس نے اس شہر کی سنگ دلی اور بے ایمانی کے حوالے سے کہے تھے۔
اور اے کفرنحوم کیا تو آسمان تک بلند کیا جائے گا؟ تو عالم اسفل تک اترے گا۔ کیونکہ یہ معجزے جو تجھ میں کیے گئے۔ اگر سدوم میں کیے جاتے تو وہ آج تک قائم رہتا۔ لیکن میں تم سے کہتا ہوں کہ عدالت کے دن سدوم کے ملک کا حال تیرے حال سے زیادہ قابل برداشت ہوگا۔
متی 11: 23-24
اے کورزین! تجھ پر افسوس. اے بیت صیدا تجھ پر افسوس۔ کیونکہ یہ معجزے جو تمہارے درمیان دکھائے گئے اگر صوراورصیدون میں دکھائے جائے تو وہ ٹاٹ اوڑ کر خاک میں بیٹھ کر کب کے تائب ہو گئے ہوتے۔ صور اور صیدون کا حال عدالت کے دن تمہاری نسبت زیادہ قابل برداشت ہو گا۔ اور کفرنحوم کیا تو آسمان تک بلند کیا جائے گا؟ تو عالم اصفل میں اترے گا۔
لوقا 10: 15
خداوند یسوع مسیح کی یہ پیشن گوئی لفظ بہ لفظ پوری ہوئی اور چند صدیوں بعد ہی کفرنحوم قدرتی آفات کے تھپیڑوں کی نظر ہو گیا۔
آج وہاں عبادت خانہ کے خستہ درو دیواراورزنگ آلود ستون اور کھنڈرات ان کی سخت دلی، پیغام نجات سے لاتعلقی، زندگی بخش تعلیمات سے انحراف اور ابن خدا سے عداوت ان کی تباہی و بربادی کے ہولناک مناظر پیش کرتے ہیں۔
کفرنحوم کے ماضی اور حال میں بنی نوع انسان کے لئے نہایت اہم سبق پنہاں ہے۔ وہ یہ کہ جو لوگ خداوند پر ایمان لاتے ہیں۔ وہ زندگی میں بابرکت ٹھہرتے ہیں۔ اور جو اپنی آنکھوں سے خداوند کی قدرت، جلال اور معجزات دیکھ کر بھی ایمان نہیں لاتے، اور توبہ نہیں کرتے ان کا نام و نشان اس صفحہ ہستی سے مٹ جاتا ہے۔
٭٭٭
کفرنحوم کی عبادت گاہ
جس عبادت خانہ میں خداوند یسوع مسیح اکثر تعلیم دیا کرتے تھے اس کی تعمیر اور تاریخی پسِ منظر کے بارے کوئی مستند اور تفصیلی معلومات دستیاب نہیں ہیں کہ وہ کب اور کس نے تعمیر کی۔
لیکن مقدس لوقا کے مطابق کفرنحوم کا عبادت خانہ اسی صوبہ دار نے بنوایا تھا جس کے غلام کو یسوع نے شفا بخشی تھی۔
جب وہ لوگوں کو اپنی سب باتیں سُنا چُکا تو کَفرؔنحُوم میں آیا۔ اور کِسی صُوبہ دار کا نَوکر جو اُس کو عزِیز تھا بِیماری سے مَرنے کو تھا۔ اُس نے یِسُوعؔ کی خبر سُن کر یہُودِیوں کے کئی بزُرگوں کو اُس کے پاس بھیجا اور اُس سے درخواست کی کہ آ کر میرے نَوکر کو اچھّا کر۔ وہ یِسُوعؔ کے پاس آئے اور اُس کی بڑی مِنّت کر کے کہنے لگے کہ وہ اِس لاءِق ہے کہ تُو اُس کی خاطِر یہ کرے۔ کیونکہ وہ ہماری قَوم سے مُحبّت رکھتا ہے اور ہمارے عِبادت خانہ کو اُسی نے بنوایا۔
لوقا 7 5-3
کفرنحوم میں قیام کے دوران خداوند یسوع اکژ وہاں تعلیم دینے اور دعا کرنے اور واعظ دینے کے لئے جایا کرتے تھے۔ اوراسی عبادت خانہ میں اس نے معجزات بھی کئے۔
اور وہ جلیل کے ایک شہر کفرنحوم کو گیا اور سبت بہ سبت انہیں تعلیم دیتا تھا۔ اور لوگ اس کی تعلیم سے حیران تھے۔ کیونکہ اس کا کلام با اختیار تھا۔
لوقا 4 : 32 - 31
تب وہ کفرنحوم میں داخل ہوئے اور وہ فوراً سبت کے دن عبادت خانہ میں جا کر تعلیم دینے لگا۔
مرقس 1: 21، مرقس 3: 1، لوقا 4: 21-32
کفرنحوم کی عبادت خانہ میں ہی یسوع نے زندگی کی روٹی کے بارے میں واعظ دیا تھا۔
یوحنا 6: 35-58
اسی عبادت خانہ میں خداوند یسوع مسیح نے بدروح کو بھی نکالا
لوقا 4: 33 35-
اسی عبادت خانہ میں خداوند یسوع مسیح نے سوکھے ہاتھ والے شخص کو شفا بخشی۔
مرقس:3 6-1، متی :12 14-9، لوقا 6: 11-6
جس عبادتگاہ میں خداوند یسوع نے تعلیم دی اور معجزات کئے وہ شائد پہلی صدی میں تباہ ہوئی اور غالباً 200 میں اسی مقام پر دوبارا نئی عبادتگاہ تعمیر کی گئی۔جس کا زیادہ تر حصہ گیارھویں صدی کے شدید زلزلوں کی وجہ سے زمین بوس ہو گیا۔ آج صرف اس عبادت گاہ کی چند خستہ حال دیواریں اور ستون کھڑے نظر آتے ہیں۔
کفرنحوم کا اناجیل میں 16 مرتبہ ذکر کیا گیا ہے۔
متی - 4 مرتبہ
مرقس - 3 مرتبہ
لوقا - 4 مرتبہ
یوحنا - 5 مرتبہ
پرانے عہد نامے میں کفرنحوم کا براہ راست ذکر نہ ہونے کے باوجود بالواسطہ طور پر نجات دہندہ کی آمد کے حوالے سے اس کی طرف واضح اشارہ کیا گیا ہے۔
مقدس متی اس حقیقت کو یوں ہم پر عیاں کرتے ہیں۔
جب اُس نے سُنا کہ یُوحنّا پکڑوا دِیا گیا تو گلِیل کو روانہ ہُوا۔
ور ناصرۃ کو چھوڑ کر کفرنحُوم میں جا بسا،
جو جِھیل کے کنارے زبُولُون اور نفتالی کی سرحد پر ہے۔
تاکہ جو یسعیاہ نبی کی معرفت کہا گیا تھا وہ پُورا ہو
کہ زبُولُون کا عِلاقہ اور نفتالی کا عِلاقہ دریا کی راہ یَردن کے پار غَیر قَوموں کی گلِیل۔
یعنی جو لوگ اندھیرے میں بَیٹھے تھے
اُنہوں نے بڑی رَوشنی دیکھی
اور جو مَوت کے مُلک اور سایہ میں بَیٹھے تھے
اُن پر رَوشنی چمکی۔
متی 4: 12-16
٭٭٭
کفر نحوم - شہرمسیحا: یسوع کی رہائشگاہ - یا قیام گاہ
اگرچہ خداوند یسوع مسیح بیت لحم میں پیدا ہوئے اور ناصرت میں پلے بڑھے.لیکن انہوں نے اپنی تبلیغی زندگی کا زیادہ تر حصہ کفر نحوم میں گزارا۔ اور زیادہ تر تعلیم اس شہر میں دی اوربیش تر معجزات اسی شہر اور اس کے مضافات میں کئے۔ انجیل نویس مقدس متی کفر نحوم کویسوع کا اپناشہر کہتا ہے۔
پھر وہ کشتی پر چڑھ کر پار گیا اور اپنے شہر میں آیا۔
متی 9: 1
جب اس نے سنا کہ یوحنا پکڑوا دیا گیا تو گلیل کو روانہ ہوا۔اور ناصرت کو چھوڑ کر کفرنحوم میں جا بسا۔
متی 4: 12-13
اس کے علاوہ بائبل کے کچھ سکالرز نے کفرنحوم کو معجزوں کا شہر کے لقب سے بھی نوازہ ہے۔
آج بھی کفرنحوم جانے والوں کواس شہر کے داخلی آہنی دروازے پر
یسوع کے شہر میں خوش آمدید
Welcome to the town of Jesus
کے الفاظ استقبال کرتے نظر آئیں گے۔
کفرنحوم میں کئے گئے اہم معجزات
اپنی تبلیغی زندگی کے دوران خداوند یسوع مسیح نے جتنی تعلیم یہاں پر دی اور جتنے معجزات کفرنحوم اور اس کے گردونواح میں کیے کسی اور جگہ نہیں کیے۔
صوبہ دار کے غلام کی شفا۔
اور جب وہ کفرنحوم میں داخل ہوا۔ تو ایک صوبہ دار اس کے پاس آیا۔ اور اس کی منت کر کے کہا۔ اے خداوند میرا غلام گھر میں فالج سے بیمار پڑا ہے۔ متی 8: 5، لوقا 7: 1-10
اے خداوند میں اس لائق نہیں کہ تو میری چھت کے نیچے آئے۔ بلکہ صرف بات ہی کہہ دے تو میرا غلام اچھا ہو جائے گا۔ متی 8: 8
پطرس کی ساس کی شفا۔
اور یسوع نے پطرس کے گھر میں آ کراس کی ساس کو تپ میں پڑی دیکھا۔ اور اس نے اس کا ہاتھ چھوا اور تپ اس پر سے اتر گئی۔ اور وہ اتھ کھڑی ہوئی۔ اور اس کی خدمت کرنے گی۔
متی: 8: 14-15(مرقس 1: 29-31، لوقا 4: 38-39
شفائے مفلوج
پھر وہ کشتی پر چڑھ کر باہر گیا اور اپنے شہر میں آیا اور دیکھو لوگ ایک مفلوج کو چارپائی پر پڑا ہوا اس کے پاس لائے اوراس نے ان کا ایمان دے کر مفلوج سے کہا بیٹا خاطر جمع رکھ تیرے گناہ معاف ہوئے۔
متی 9: 1-8 (مرقس 2: 1-12، لوقا 5: 17-26)
ناپاک روح سے رہائی کا معجزہ
اور فی الفَور اُن کے عِبادت خانہ میں ایک شخص مِلا جِس میں ناپاک رُوح تھی۔ وہ یُوں کہہ کر چِلاّیا ہ اَے یِسُوعؔ ناصری! ہمیں تُجھ سے کیا کام؟ کیا تُو ہم کو ہلاک کرنے آیا ہے؟ مَیں تُجھے جانتا ہُوں کہ تُو کَون ہے۔ خُدا کا قدُّوس ہے۔ یِسُوعؔ نے اُسے جِھڑک کر کہا چُپ رہ اور اِس میں سے نِکل جا۔ پس وہ ناپاک رُوح اُسے مروڑ کر اور بڑی آواز سے چِلاّ کر اُس میں سے نِکل گئی۔ مرقس 1: 26 - 23 (لوقا 4: 33-37)
سوکھے ہاتھ کی بحالی کا معجزہ
اور وہ عِبادت خانہ میں پِھر داخِل ہُوا۔ اور وہاں ایک آدمی تھا جِس کا ہاتھ سُوکھا ہُوا تھا۔ اور وہ اُس کی تاک میں رہے کہ اگر وہ اُسے سبت کے دِن اچّھا کرے تو اُس پر اِلزام لگائیں۔اُس نے اُس آدمی سے جِس کا ہاتھ سُوکھا ہُوا تھا کہا بِیچ میں کھڑا ہو۔ اور اُن سے کہا سبت کے دِن نیکی کرنا روا ہے یا بدی کرنا؟ جان بچانا یا قتل کرنا؟ وہ چُپ رہ گئے۔ اُس نے اُن کی سخت دِلی کے سبب سے غمگِین ہو کر اور چاروں طرف اُن پر غُصّہ سے نظر کر کے اُس آدمی سے کہا اپنا ہاتھ بڑھا۔ اُس نے بڑھا دِیا اور اُس کا ہاتھ درُست ہو گیا۔ مرقس 3: 1-5
(لوقا 6: 6-11
دیگر بیماروں، آسیب زدوں کی شفا اور بدروحوں سے رہائی۔
شام کو جب سُورج ڈُوب گیا تو لوگ سب بِیماروں کو اور اُن کو جِن میں بدرُوحیں تِھیں اُس کے پاس لائے۔ اور سارا شہر دروازہ پر جمع ہو گیا۔اور اُس نے بُہتوں کو جو طرح طرح کی بِیمارِیوں میں گرِفتار تھے اچّھا کِیا اور بُہت سی بدرُوحوں کو نِکالا اور بدرُوحوں کو بولنے نہ دِیا کیونکہ وہ اُسے پہچانتی تِھیں۔
مرقس 1: 32-34 (لوقا 4: 40-41)
یائر کی بیٹی کا زندہ کیا جانا
اور بارہ برس سے ادرار خون کی بیماری میں مبتلا عورت کی شفا۔
وہ اُن سے یہ باتیں کہہ ہی رہا تھا کہ دیکھو ایک سردار نے آ کر اُسے سِجدہ کِیا اور کہا میری بیٹی ابھی مَری ہے لیکن تُو چل کر اپنا ہاتھ اُس پر رکھ تو وہ زِندہ ہو جائے گی۔ یِسُوعؔ اُٹھ کر اپنے شاگِردوں سمیت اُس کے پِیچھے ہو لِیا۔ اور دیکھو ایک عَورت نے جِس کے بارہ برس سے خُون جاری تھا اُس کے پِیچھے آ کر اُس کی پوشاک کا کنارہ چُھوا۔کیونکہ وہ اپنے جی میں کہتی تھی کہ اگر صِرف اُس کی پوشاک ہی چُھو لُوں گی تو اچّھی ہو جاوں گی۔
یِسُوعؔ نے پِھر کر اُسے دیکھا اور کہا بیٹی خاطِر جمع رکھ۔ تیرے اِیمان نے تُجھے اچّھا کر دِیا۔ پس وہ عَورت اُسی گھڑی اچّھی ہو گئی۔
اور جب یِسُوعؔ سردار کے گھر میں آیا اور بانسلی بجانے والوں کو اور بِھیڑ کو غُل مچاتے دیکھا۔ تو کہا ہٹ جاو۔کیونکہ لڑکی مَری نہیں بلکہ سوتی ہے۔ وہ اُس پر ہنسنے لگے۔ مگر جب بِھیڑ نِکال دی گئی تو اُس نے اندر جا کر اُس کا ہاتھ پکڑا اور لڑکی اُٹھی۔ اور اِس بات کی شُہرت اُس تمام عِلاقہ میں پَھیل گئی۔
متی 9: 18-26 (لوقا 8: 40-56)
سررشتہ دار کے بیٹے کی شفا
پس وہ پِھر قانایِ گلِیل میں آیا جہاں اُس نے پانی کو مَے بنایا تھا اور بادشاہ کا ایک مُلازِم تھا جِس کا بیٹا کَفرؔنحُوم میں بِیمار تھا۔ وہ یہ سُن کر کہ یِسُوعؔ یہُودیہ سے گلِیل میں آ گیا ہے اُس کے پاس گیا اور اُس سے درخواست کرنے لگا کہ چل کر میرے بیٹے کو شِفا بخش کیونکہ وہ مَرنے کو تھا۔ یِسُوعؔ نے اُس سے کہا جب تک تُم نِشان اور عجِیب کام نہ دیکھو ہرگِز اِیمان نہ لاوگے۔ بادشاہ کے مُلازِم نے اُس سے کہا اَے خُداوند میرے بچّہ کے مَرنے سے پہلے چل۔ یِسُوعؔ نے اُس سے کہا جا تیرا بیٹا جِیتا ہے۔ اُس شخص نے اُس بات کا یقِین کِیا جو یِسُوعؔ نے اُس سے کہی اور چلا گیا۔ وہ راستہ ہی میں تھا کہ اُس کے نَوکر اُسے مِلے اور کہنے لگے کہ تیرا بیٹا جِیتا ہے۔ اُس نے اُن سے پُوچھا کہ اُسے کِس وقت سے آرام ہونے لگا تھا؟ اُنہوں نے کہا کہ کل ساتویں گھنٹے میں اُس کی تپ اُتر گئی۔ پس باپ جان گیا کہ وُہی وقت تھا جب یِسُوعؔ نے اُس سے کہا تھا تیرا بیٹا جِیتا ہے اور وہ خُود اور اُس کا سارا گھرانا اِیمان لایا۔
یوحنا 4: 46-53
دو اندھوں کو بینائی
جب یِسُوعؔ وہاں سے آگے بڑھا تو دو اندھے اُس کے پِیچھے یہ پُکارتے ہُوئے چلے کہ اَے اِبنِ داود ہم پر رحم کر۔ جب وہ گھر میں پُہنچا تو وہ اندھے اُس کے پاس آئے اور یِسُوعؔ نے اُن سے کہا کیا تُم کو اِعتقاد ہے کہ مَیں یہ کر سکتا ہُوں؟ اُنہوں نے اُس سے کہا ہاں خُداوند۔ تب اُس نے اُن کی آنکھیں چُھو کر کہا تُمہارے اِعتقاد کے مُوافِق تُمہارے لِئے ہو۔ اور اُن کی آنکھیں کُھل گءِیں اور یِسُوعؔ نے اُن کو تاکِید کر کے کہا خبردار کوئی اِس بات کو نہ جانے۔
متی 9 : 27 -31
گونگے کی شفا
جب وہ باہر جا رہے تھے تو دیکھو لوگ ایک گُونگے کو جِس میں بدرُوح تھی اُس کے پاس لائے۔ اور جب وہ بدرُوح نِکال دی گئی تو گُونگا بولنے لگا اور لوگوں نے تعجُّب کر کے کہا کہ اِسرائیلؔ میں اَیسا کبھی نہیں دیکھا گیا۔
متی 9: 32-33
٭٭٭
کفرنحوم وہ خوش قسمت شہر تھا جہاں خداوند یسوع مسیح نے اپنی تبلیغی زندگی کا سب سے زیادہ عرصہ گزارا۔
جتنے معجزے اس شہر کی عبادتگاہ اور گلی کوچوں نے دیکھے کسی اور شہر کو یہ شرف حاصل نہیں ہوا۔
لیکن صد افسوس کہ خداوند یسوع مسیح کی تعلیم اور معجزات کے باوجود بھی وہاں کے لوگوں نے توبہ نہ کی۔ ان کی بے ایمانی اور سنگدلی کو دیکھ کر خداوند یسوع مسیح نے پیشنگوئی کی کہ یہ شہر اور اس کے مکیں مکمل طور پر تباہ و برباد ہو جائیں گے۔
٭٭٭
لوگوں کی سنگدلی، بے راہ روی اور خدا کے پیغام و تعلیمات سے انحراف افراد، اقوام اور مقامات کو تباہی و بربادی کے دہانے پر لا کھڑا کرتے ہیں۔ اور ان کا صفحہ ہستی سے نیست ونابودیت کا باعث بنتے ہیں۔
کفرنحوم پر اتنی رحمت ہوئی کہ ذات الہٰی نے خود وہاں ڈھیرے ڈال لئے۔ لیکن اس کے باوجود ان کے دل نہ کھلے اور بالآخر وہ صفحہ ہستی سے مٹ گئے اور آج وہاں سوائے کھنڈرات کے کچھ نظر نہیں آتا۔
٭٭٭
نجات کے لیے ایمان کی اہمیت
خداوند یسوع مسیح کی موجودگی، روح پرور تعلیمات اور زندگی بخش معجزات اس شہر کے بیش تر مکینوں کے لیے باعث نجات نہ بن سکے۔
نور ان کے درمیان آیا لیکن ان کے دل تیرگی میں ایسے گھرے ہوئے تھے کہ انہوں نے روشنی کی بجائے تاریکی میں رہنے کو ترجیح دی۔
کفرنحوم سے وابستہ تعلیم اور معجزات کے بغور مطالعہ کی رو سے وہاں کے باشندوں کو با آسانی دوگروہوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے۔
ایماندار
وہ لوگ جن کی زندگیوں اور قول و فعل سے ان کے ایمان کی تقویت کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔
جن کی زندگیوں سے ان کے دل کی صفائی اورایمان کی سچائی کی خوبصورت اور قابل تقلید مثالیں ملتی ہیں۔
ہمیں دنیا میں ایسی ان گنت مثالیں ملتی ہیں جہاں خداوند یسوع مسیح کو نجات دہندہ ماننے، ایمان کی پختگی اوراس کی ذات پر کامل توکل اوربھروسے کی بنیاد پر
بند دروازے کھل جاتے ہیں۔
ہر ناممکن بات ممکن اور ناممکن کام ممکن ہو جاتا ہے۔
ناممکنات معجزات میں بدل جاتے ہیں۔
شیطانی قوتوں کے حصار ٹوٹ جاتے ہیں۔
بھٹکے ہوؤں کو منزلیں اورمایوس دلوں کوراحتیں نصیب ہوتی ہیں۔
تشنہ روحیں آسودہ اور دکھتے بدن آرام پاتے ہیں۔
رستے زخم سلتے اور دکھی دل خوشی سے جھوم اٹھتے ہیں۔
آج بھی ہمیں کفرنحوم میں پائے جانے والے
صوبہ دار
ادرارخون کے مرض میں مبتلا عورت
جیسے لوگوں کے پختہ ایمان کی مثالیں اور گواہیاں دیکھنے اور سننے کو ملتی ہیں۔
آج بھی خداوند یسوع ہماری زندگی کے ہر موڑ پر ہمارے دل کے گلی کوچوں میں ہمارا منتظر اور ہمیں اپنے پاس بلاتا نظر آتا ہے۔
اگر ہم روح کی آنکھ سے دیکھیں تو ہم آج بھی یسوع کے اپنی طرف بڑھتے ہاتھوں کو دیکھ اور چھو کر دل وجان کی تشنگی مٹا سکتے ہیں۔
اگر ہم قوت ایمان سے اس کی آواز سنیں۔
تو ہم آج بھی اس کی شفقت بھری آواز کو سن کر اور اس کے کلام پر عمل پیرا ہو کر اس بادشاہی کے حقدار بن سکتے ہیں جس کی نوید لے کر وہ اس دنیا میں آیا تھا۔
٭٭٭
کم اعتقاد لوگ
اس کے برعکس آج بھی ہمیں اپنے اردگرد بے شمار ایسے لوگ نظر آئیں گے جو اس کی آواز کو ان سنا کر دیتے ہیں۔
جو اس کی پیروی کی بجائے اس کی مخالفت کا ہر ممکن موقع ڈھونڈتے ہیں۔
جو دل کے دروازے کھولنے کی بجائے انہیں اورمضبوطی سے بند کر لیتے ہیں۔
جو اس میں اپنی خوشی اور سکون ڈھونڈنے کی بجائے مادی اوردنیاوی چیزوں پر تکیہ کرتے ہیں۔
جو زندگی کے چشمے سے پینے کی بجائے گناہ آلود ندی نالوں سے روح کی تشنگی بجھانے کی کوشش کرتے ہیں۔
جو اسے اپنا راستہ اور منزل بنانے کی بجائے ٹیڑھی میڑھی پگڈنڈیوں اور راہوں پر چلنے کو ترجیح دیتے ہیں۔
ہیں۔ اور کبھی حقیقی ذہنی اور روحانی سکون کی منزل تک نہیں پہنچ پاتے بلکہ روحانی اور ذہنی بے چینی کی گہری دلدل میں دھنستے چلے جاتے ہیں۔
جو اس کے پرفضل اور بابرکت در پر سرنگوں ہونے کی بجائے اکثر دنیاوی چارہ گروں اور بے ثمر مزاروں اور درباروں پہ سر جھکاتے نظر آتے ہیں۔
جو زندگی کو ٹھکرا کر موت کی وادی کے سائے میں رہنے کو ترجیح دیتے ہیں۔
جو دنیا کے نور سے نظریں چرا کر گھپ اندھیروں میں چلنے کو اپنا شیوا بنا لیتے ہیں۔
ایسے لوگ ہمیشہ کے لئے خدا کی برکات سے محروم ہو جاتے ہیں۔
یہ کفرنحوم، بیت صیدا اور کورازن کے ان لوگوں کی مانند ہیں جنہوں نے سب کچھ اپنی آنکھوں سے دیکھنے اور کانوں سے سننے اور معجزات کے باوجود بھی اسے قبول نہ کیا اور اس پر ایمان نہ لائے اور ہمیشہ کے لئے عذاب الٰہی کے مرتکب ہوئے۔
٭٭٭
کفرنحوم میں ہونے وا لے ز یادہ تر معجزات کی بنیاد شفا پانے والے اشخاص کے
اپنے ایمان یا
ان کےعزیزواقارب یا
دوست احباب
کے خداوند یسوع مسیح کی ذات پر مکمل یقین اور بھروسہ اور ایمانی قوت پر قائم تھی۔
ایمان کی پختگی لوگوں کی اپنی شفا یابی یا دوسروں کی صحت یابی، اور زندگی کی بحالی اور کاملیت کا باعث بنی۔
اس کامل اور قابل تقلید ایمان کی مثالیں ہمیں مندرجہ ذیل معجزات میں نظر آتی ہیں۔
ان میں چند مثالیں تو ایسی ہیں کہ خداوند یسوع مسیح خود اس کی تعریف کرتے ہیں۔
٭
صوبہ دار کے غلام کے معجزہ میں جب خداوند یسوع مسیح صوبہ دار کے گھر جانے کا وعدہ کرتے ہیں تو۔۔۔
تو صوبہ دار نے جواب میں کہا۔ اے خداوند میں اس لائق نہیں۔ کہ تو میری چھت کے نیچے آئے۔ بلکہ صرف بات ہی کہہ دے تو میرا غلام اچھا ہو جائے گا۔
صوبہ دار کے ایمان کی پختگی خداوند یسوع مسیح کو بھی حیران کر دیتی ہے اور وہ بلااختیار یہ کہہ اٹھتے ہیں۔
یسوع نے یہ سن کر تعجب کیا۔ اور ان سے جو اس کے پیچھے ہو لئے تھے کہا۔ میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ میں نے اتنا بڑا ایمان اسرائیل میں بھی نہیں پایا۔ متی 8:10
صوبہ دار کے کہے ہوئے یہ الفاظ آج بھی مختلف کلیساؤں کی یوخرستی عبادت میں پاک شراکت لینے سے پہلے استعمال کئے جاتے ہیں۔
٭
مفلوج شخص کے معجزہ میں انتہائی دلچسپ بات یہ ہے کہ یہاں معجزے کا موجب مفلوج کا ایمان نہیں بلکہ اس کے دوستوں کا ایمان ہے۔
یسوع ان کا ایمان دیکھ کر مفلوج سے یوں مخاطب ہوتے ہیں کہ۔۔۔
بیٹا خاطر جمع رکھ۔ تیرے گناہ معاف ہوئے۔۔۔
اٹھ اپنی چار پائی اٹھا اور اپنے گھر چلا جا۔ وہ اٹھ کر اپنے گھر چلا گیا۔ متی 9: 2, 6-8
٭
بارہ برس سے ادرارخون کے مرض میں مبتلا عورت ذاتی ایمان کی عظیم مثال ہے۔
اور دیکھو ایک عورت نے جس سے بارہ برس سے خون جاری تھا اس کے پیچھے آکر اسکی پوشاک کا دامن چھوا۔ کیونکہ وہ اپنے جی میں کہتی تھی۔ اگر میں صرف اس کی پوشاک ہی چھو لوں گی تو اچھی ہو جاؤں گی۔ تب یسوع نے پیچھے پھر کر اسے دیکھا۔ اور کہا۔ بیٹی خاطر جمع رکھ تیرے ایمان نے تجھے اچھا کیا۔ پس وہ عورت اسی گھڑی اچھی ہو گئی۔
متی 9: 20-22
٭
دو نابینا اشخاص کے معجزہ میں خداوند یسوع مسیح
معجزہ کرنے سے پہلے ان سے ان کے ایمان کی تصدیق چاہتے ہیں۔ کیا وہ واقعی یہ یقین رکھتے ہیں کہ وہ ان کی زندگیوں کو بحال کر سکتا ہے۔
اس تصدیق کے بعد خداوند یسوع مسیح ان کی آنکھیں چھو کر کہا۔ کہ تمھارے ایمان کے موافق تمہارے لیے ہو۔ اور ان کی آنکھیں کھل گئیں۔
متی 9: 29
مندرجہ ذیل معجزات کے کرداروں میں ہمیں ایمان کے چار مختلف پہلو نظر آتے ہیں۔
صوبہ دار - شفا کی درخواست اور الٰہی قدرت پر مکمل یقین۔
مفلوج - دوستوں کا ایمان باعث معجزہ بنتا ہے
عورت۔ ایمان کی پوشیدگی - پختگی ہی کافی ہوتی ہے۔
دو نابیناوٗں کی شفا۔کبھی کبھی معجزے کے لئیے ایمان کے ساتھ ساتھ اس کا ظاہری اقرار اور زبان سے تصدیق لازم ہوتی ہے۔
٭٭٭
صوبہ دارکے غلام کے معجزہ سے ہم سیکھتے ہیں کہ
ایمان کی قوت وقت اور فاصلوں کی شرائط و قیود سے ماورا ہے۔
کارہائے خداوندی کے رونما ہونے کے لئے ہمیشہ ہی خداوند کی ظاہری اور جسمانی حضوری لازم نہیں۔
محض اس کا کہہ دینا ہی معجزات کی رونمائی کے لئے کافی ہے۔
٭٭٭
عورت اوردو نابیناؤں کے معجزات سے یہ بات واضح ہوتی ہے۔
کہ اگر ایماں پختہ اور یقیں کامل ہو تو چاہے خداوند آپ کو چھوئے یا آپ اسے چھوئیں۔
نتیجہ ایک ہی ہوتا ہے۔ یعنی کہ -
معجزوں کا رونما ہونا۔
٭٭٭
دو ہزارسال سے زیادہ عرصہ گزرنے کے باوجود بھی شہر مسیحا کی کشش ان گنت لوگوں کو اپنی طرف کھنچنے پر مجبورکرتی ہے۔
لوگ آج بھی وہاں کی خستہ حال عبادت گاہ میں اس کی حضوری محسوس کرتے
مقدس پطرس کے گرجہ گھر کے مقام پر معجزانہ قوت کا تجربہ کرتے۔
اور وہاں کے گلی کوچوں میں قدم رکھتے ہی خود کو اس کے نقش قدم پر چلتے اور اس کی پر اثر اور زندگی بخشش صدا کی فضا میں سنتے نظر آتے ہیں۔
لوگ آج بھی اپنے ایمان کے وسیلے سے روحانی و جسمانی قوت سے فیض یاب ہوتے اور معجزات کا تجربہ کرتے ملتے ہیں۔ اور بے شمارانمٹ یادیں اور ایماں افروز گواہیاں دامن میں سمیٹے اس شہر مسیحا سے واپس لوٹتے ہیں۔
٭٭٭
میری خوش نصیبی ہے کہ مجھے کفرنحوم کی زیارت کے تین مواقع ملے ہیں۔
گو وہاں کی زیارت کئے کئی برس بیت چکے ہیں لیکن میں جب بھی کلام مقدس میں کفرنحوم میں دی گئی تعلیم اور کیے گئے معجزات کا ذکر پڑھتا اور سنتا ہوں تو اس شہر اقدس کے
گلی کوچے،بے درودیوار عبادت خانہ کے خستہ فرش پر بیٹھ کردعا میں گزرے چند لمحات اور
مقدس پطرس کے گرجہ گھر میں پاک یوخرست کی عبادت
کے مناظر میری آنکھوں کے سامنے گھومنے لگتے ہیں
اور دل اور روح کو خداوند کی حضوری کا احساس دلاتے ہیں۔
اتنے برس گزرنے کے بعد میں آج بھی اپنے نجات دہندہ کو چشم تصور سے کفرنحوم اور اس کے مضافات میں چلتے پھرتے، نرو گداز لہجے میں لوگوں سے آسمانی بادشاہی کے راز آشکارہ کرتے، تشنہ روحوں کے من کی پیاس بجھاتے، دکھیوں، بے چاروں کو شفا بانٹتے،
ان کی جسمانی اور روحانی بھوک مٹاتے دیکھ سکتا ہوں۔
اور سوچتا ہوں کتنے خوش نصیب تھے وہ جنہیں اس نے چھوا یا جنہوں نے اسے چھوا۔
اور بادشاہی کو قبول کیا جس کی بشارت دینے وہ آیا تھا۔ اور آج اپنے نجات دہندہ کے ساتھ ان مکانوں میں مکیں ہیں جو اس نے اپنے برگزیدوں کے لئے تیار ہیں۔
اور کتنے بد نصیب تھے وہ جنہوں نے اسے دیکھنے، سننے اور چھنے کے باوجود بھی قبول نہ کیا
اور کبھی نہ بجھنے والی جہنم کی آگ میں سلگ رہے ہیں۔
اگرچہ آج کفرنحوم شہر خموشاں کے سوا کچھ نہیں۔
لیکن اس شہر میں دی گئی تعلیم کی گونج صدیوں بعد آج بھی ہمیں دنیا کے کونے کونے میں سنائی دیتی ہے اور وہاں کئے گئے معجزات کی تاثیرآج بھی لوگوں کو دعوت ایماں دیتی ہے۔
یسوع کو قبول کرنے والوں کے ایمان کی تقویت آج بھی ہمارے لئے قابل تقلید ہے۔
٭٭٭
حوالہ جات
(Bibliography)
New Catholic Encyclopedia - Vol. 3 page 83
Qamus Al Kitab - pages 795 - 796
The Illustrated Bible Dictionay- Part 1. pp 246-248
The International Bible Encyclopedia - Vol 1.pp 566-567
https://en.wikipedia.org/wiki/Capernaum